ریاست کی دائمی حقیقت پر بحث کرتے ہوئے، ایک اہم سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ کیا ریاست کا تصور محض سرحدوں کے تعین اور پاسپورٹ کے اجراء کے ساتھ ہی وجود میں آیا؟ اس سوال کا جواب نفی میں ہے، کیونکہ کسی بھی شے کی کچھ لازمی اور کچھ عارضی صفات ہوتی ہیں۔ عارضی صفات کے نہ ہونے سے اس شے کا وجود ختم نہیں ہو جاتا۔ مثال کے طور پر، ایک کرسی کا رنگ اس کی عارضی صفت ہے؛ رنگ بدلنے سے کرسی اپنی کرسی ہونے کی بنیادی حیثیت نہیں کھوتی۔ لیکن اگر اس کی بیٹھنے کے قابل ہونے کی لازمی صفت ختم ہو جائے تو وہ کرسی نہیں رہتی۔ اسی طرح، ریاست کے کچھ عارضی مظاہر ہوتے ہیں، جن میں سرحدوں کی واضح نشاندہی اور پاسپورٹ کا اجراء شامل ہو سکتے ہیں۔ ان عارضی صفات کے موجود نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ریاست کا تصور ہی موجود نہیں تھا۔
تصور ریاست سرحدیں اور پاسپورٹ
ریاست کی دائمی حقیقت پر بحث کرتے ہوئے، ایک اہم سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ کیا ریاست کا تصور محض سرحدوں کے تعین اور پاسپورٹ کے اجراء کے ساتھ ہی وجود میں آیا؟ اس سوال کا جواب نفی میں ہے، کیونکہ کسی بھی شے کی کچھ لازمی اور کچھ عارضی صفات ہوتی ہیں۔ عارضی صفات کے نہ ہونے سے اس شے کا وجود ختم نہیں ہو جاتا۔ مثال کے طور پر، ایک کرسی کا رنگ اس کی عارضی صفت ہے؛ رنگ بدلنے سے کرسی اپنی کرسی ہونے کی بنیادی حیثیت نہیں کھوتی۔ لیکن اگر اس کی بیٹھنے کے قابل ہونے کی لازمی صفت ختم ہو جائے تو وہ کرسی نہیں رہتی۔ اسی طرح، ریاست کے کچھ عارضی مظاہر ہوتے ہیں، جن میں سرحدوں کی واضح نشاندہی اور پاسپورٹ کا اجراء شامل ہو سکتے ہیں۔ ان عارضی صفات کے موجود نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ریاست کا تصور ہی موجود نہیں تھا۔